قرنطینہ اور علیحدگی میں ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے اقدامات

گھر میں قرنطینہ یا علیحدگی میں ہونا ذہنی دباؤ والی چیز ہو سکتا ہے۔ پریشانی، دباؤ یا چڑچڑاپن محسوس کرنا یا توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا یا سونے میں مشکل درپیش ہونا عام ہیں۔

گھر پر قرنطینہ کیے گئے افراد کے لیے نارویجن انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے مشورے کا مطالعہ کریں۔

علیحدگی میں موجود افراد کے لیے نارویجن انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے مشورے کا مطالعہ کریں۔

مختلف گروپوں کے لیے مشورے کے ہمارے جائزے کا صفحہ ملاحظہ کریں: صحت کی دیکھ بھال کے اہلکار، بالغ افراد، بچے، کمزور خاندان اور ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا کرنے والے لوگ۔

اگر آپ متاثرہ شخص کے ساتھ رابطے میں آئے ہیں یا آپ خود متاثر ہوئے ہیں تو آپ کو علامات کے نمودار ہونے یا اپنی صحت کے بگڑنے کے حوالے سے خوف محسوس ہو سکتا ہے۔ بہت سے لوگ بے چین، اداس، تنہا یا تھکا ہوئے بھی محسوس کر سکتے ہیں۔ تاہم، لوگوں کی اکثریت کے لیے قرنطینہ اور علیحدگی کی مدت ٹھیک گزرے گی اور کوئی بھی نفسیاتی رد عمل عارضی ہوں گے۔

پورے خاندان کے لیے روزمرہ کی زندگی تبدیل ہو جاتی ہے جب آپ کو گھر میں قرنطینہ یا علیحدگی میں رکھا جاتا ہے۔ آپ کام، اسکول، نرسری پر جانے یا دوسروں کے ساتھ پہلے کی طرح ملاقات کے قابل نہیں ہوتے۔ یہ اکثر جسمانی طور پر کم فعال ہونے، کم باقاعدگی سے کھانے اور شاید معمول سے ہٹ کر زیادہ یا کم سونے کا سبب بنتا ہے۔ زیادہ تر لوگ اسکرین پر زیادہ وقت گزارنے لگتے ہیں۔ علیحدگی میں بچوں اور نوجوانوں کے روزمرہ کے معمول بھی انفیکشن کی وجہ سے تبدیل ہو جاتے ہیں۔

متاثرہ افراد کے لئے سفارش کردہ اقدامات

تازہ ترین خبروں کی آگاہی رکھیں – لیکن ان کو اپنے اوپر حاوی مت کر لیں

بہت سی اہم معلومات اور مفید مشورے موجود ہیں لیکن نیوز اپ ڈیٹس پر بہت زیادہ توجہ دینا بہت زیادہ وقت طلب ہو سکتا ہے اور آپ کی پریشانیوں میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر آپ تازہ ترین خبریں معلوم کرنا چاہتے ہیں تو قابل اعتماد ذرائع استعمال کریں جیسے نارویجن انسٹیٹیوٹ برائے عوامی صحت اور Helsenorge کی ویب سائٹس۔

اپنے دن کے لئے ڈھانچہ بنائیں

جب گھر میں پھنس کر رہ جائیں تو نئے معمولات پیدا کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ معمول کے مطابق ہر روز کا توازن برقرار رکھنے کی کوشش کریں۔ بہت سے لوگوں کے لیے اسکول اور کام روزمرہ کی زندگی میں ڈھانچہ، معنی اور سیکورٹی فراہم کرتے ہیں۔ اگر آپ گھر سے کام کر رہے ہیں تو کام کرنے کے مؤثر طریقے تلاش کریں۔ مشاغل کے ذریعے فعال رہنا بھی اچھا ہے۔

اس بات کو یقینی بنائیں کہ جسمانی سرگرمی اور دن کی روشنی کی آپ کی روزانہ کی ‘مقررہ مقدار ‘ پوری ہو

قرنطینہ میں زندگی بڑی آسانی سے گھر میں ایک سُست وجود کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔ جسمانی سرگرمی، قدرت میں چلنا اور دن کی روشنی ذہنی صحت اور نیند پر مثبت ڈالتے ہیں۔ گھر سے باہر کی سرگرمیوں میں مشغول ہوتے وقت نارویجن انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کی ہدایات پر عمل کریں۔

سماجی رابطے کو برقرار رکھیں

اگر آپ قرنطینہ یا گھر میں علیحدگی میں ہیں تو بھی سوشل میڈیا اور ٹیلی فون کے ذریعے دوسروں کے ساتھ رابطے میں رہنا ممکن ہے۔ مثال کے طور پر خاندان، دوستوں، ساتھی طالب علموں اور ساتھیوں کے ساتھ رابطے میں رہنے کے لیے وقت شیڈول کرنے میں آزاد محسوس کریں۔

قرنطینہ یا علیحدگی میں بچوں، نوجوانوں اور خاندانوں کے لیے سفارش کردہ اقدامات

بچوں میں گھر میں قرنطینہ یا علیحدگی میں رہنے کے مختلف ردعمل ہو سکتے ہیں۔ کچھ ذہنی دباؤ، اداسی، پریشانی، ڈر، ناراضگی یا چڑچڑاپن محسوس کر سکتے ہیں، جبکہ دوسرے قرنطینہ میں ہونے کے حوالے سے کسی بھی منفی جذبات کا سامنا نہیں کریں گے۔ کچھ کو پیٹ میں درد، سر درد یا جسم کے دوسرے حصوں میں درد کا سامنا ہو سکتا ہے اور آپ سوچنے لگ سکتے ہیں کہ کیا آپ بیمار ہو رہے ہیں۔ آپ کو یہ بھی ڈر ہو سکتا ہے کہ کہیں والدین یا بہن بھائی بیمار نہ ہو جائیں۔  یہ تمام احساسات معمول کی بات ہیں۔ لوگوں کی اکثریت میں یہ ردعمل ختم ہو جائیں گے۔ پھر بھی روزمرہ کی زندگی کا اس طرح سے تبدیل ہو جانا پورے خاندان کے لیے ایک چیلنج ہو سکتا ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ ایسی صورت حال میں جس میں کہ آپ کو بچوں کے ساتھ ایک خاندان کے طور پر قرنطینہ میں رہنا پڑتا ہے، ایسی بہت سی چیزیں ہیں جن کو کر کے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے:

اپنے بچوں سے باتیں کریں

بچوں کوایسی  معلومات کی ضرورت ہوتی ہے جن سے وہ سمجھ سکیں کہ وہ قرنطینہ یا علیحدگی میں کیوں ہیں اور وہ کیا کرسکتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ بچوں کو پتہ ہو کہ وہ قرنطینہ میں رہ کر دوسروں کو متاثر ہونے سے محفوظ کرنے میں مدد کررہے ہیں۔ بچوں سے پوچھیں کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں اور ان کو جواب دیں۔ یاد رکھیں کہ بچوں کو آپ کی سوچ سے کہیں زیادہ سمجھ آ جاتی ہے۔ بچے اس صورت حال کے حوالے سے شرمسار بھی محسوس کر سکتے ہیں یا انتہائی خوفزدہ ہو سکتے ہیں۔ ان کی طرف سے آ کر آپ سے سوال پوچھے جانے کا انتظار مت کریں۔ ان سے پوچھیں کہ وہ کس قسم کی معلومات لے چکے ہیں اور ان کے کسی بھی سوال کا جواب دیں۔

تحفظ متعدی ہے

جب آپ خود محفوظ محسوس کرتے ہیں تو بچوں کو تحفظ محسوس ہوتا ہے۔ بچوں کو تسلی اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے جب وہ خوفزدہ ہوتے ہیں۔ کچھ گہری سانسیں لیں اور اپنا ذہنی سکون تلاش کریں۔ بچے کے جذبات کو تسلیم کرتے ہوئے اور ان کے جذبات کو منظم کرنے میں مدد کر کے ذہنی سکون پیدا کریں۔ انہیں اس مرحلے کے دوران کچھ اضافی صبر دکھانے کے لئے بڑوں کی مدد کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

روزمرہ کے معمولات پر رہیں

یہاں تک کہ اگر نرسری یا اسکول جانا ممکن نہیں ہے تو بھی ہر دن کرنے کے لیے سرگرمیوں کا تعین کرنا ایک اچھا خیال ہے، جیسے کہ معمول کے وقت پر سونے جانا، جسمانی طور پر فعال رہنا اور اسکول کا کام کرنا۔ صحت مند، حسب معمول کھانے، نیند اور جسمانی سرگرمی بچوں اور بالغوں دونوں کے جسم میں ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ جب بچے خوفزدہ اور/یا بیمار ہوتے ہیں تو سونے کا معمول خراب ہو سکتا ہے۔ معمول والے، عام سونے کے اوقات پر عمل کریں۔ اپنے بچوں کو ان کے فونز اور ٹیبلیٹس پر اکیلے بہت زیادہ وقت گزارنے سے  بچائیں۔ اسکرینز اور ٹیلی فون سونے سے ایک گھنٹہ پہلے دور رکھ دینا ایک اچھا خیال ہے۔ بچوں کا رات کے دوران اٹھنا اور اپنے والدین کے پاس آنا ایک عام بات ہے۔ لیکن یہ صورتحال گزر جائے گی۔

سماجی رابطہ

سوشل میڈیا اور فون پر دوستوں اور خاندان کے ساتھ رابطے میں رہیں۔ یہ معاون، حوصلہ افزا ہے اور ذہنی دباؤ کم کرتا ہے۔

وہ کریں جو آپ کے لیے موثر ثابت ہوتا ہے

وہ چیزیں کریں جن سے آپ اور آپ کے خاندان والے لطف اندوز ہوتے ہیں، جیسے فلمیں دیکھنا، کتابیں پڑھنا، موسیقی یا آڈیو کتابیں سننا۔ خاندان میں گزارا جانے والا وقت مثبت ہو سکتا ہے لیکن اس حقیقت کا بھی احترام کریں کہ بچوں کو بھی کچھ اکیلے میں وقت چاہیے ہوتا ہے۔

مدد طلب کریں

مشکل حالات کے دوران خاندانوں کو مدد کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ اپنی مقامی اتھارٹی میں سپورٹ سسٹم کے ساتھ رابطہ کریں یا ہیلپ لائن پر کال کریں۔